مقصد یہ ہے کہ ہم اپنی سمت صحیح کرلیں
مَثَلُ ٱلَّذِينَ حُمِّلُواْ ٱلتَّوۡرَٮٰةَ ثُمَّ لَمۡ يَحۡمِلُوهَا كَمَثَلِ ٱلۡحِمَارِ يَحۡمِلُ أَسۡفَارَۢاۚ بِئۡسَ مَثَلُ ٱلۡقَوۡمِ ٱلَّذِينَ كَذَّبُواْ بِـَٔايَـٰتِ ٱللَّهِۚ وَٱللَّهُ لَا يَہۡدِى ٱلۡقَوۡمَ ٱلظَّـٰلِمِينَ (٥)
ان لوگو ں کی مثال جنہیں تورات اٹھوائی گئی پھر انہوں نے اسے نہ اٹھایا گدھے کی سی مثال ہے جو کتابیں اٹھاتا ہے ان لوگوں کی بہت بری مثال ہے جنہوں نے الله کی آیتو ں کو جھٹلایا اور الله ظالم لوگوں کو ہدایت نہیں کرتا (۵)
اللہ تعلی نے سورہ الجمہ میں فرمایا کہ گدھے نے کتاب کو اپنے اوپر لاد رکھا ہے اور اس کے لیئے وہ ایک بوجھ کے سوا کچھ نہیں ہے اور وہ یہ صلاحیت نہیں رکھتا کہ ان کتابوں سے فائدہ حاصل کر سکے۔
مطلب واضح ہے! اگر آپ کہتے ہیں کہ آپ نے سولہ سال تعلیم حاصل کی ہے تو آپ کی تخلیقی صلاحیتیں کہاں ہیں؟ جبکہ آپ کا حال یہ ہے کہ آپ نہ کچھ لکھ سکتے ہیں، نہ کچھ پڑھ پاتے ہیں، بنیادی ریاضی آتی نہیں، نہ کچھ تخلیق کر پاتے ہیں، نہ ہی اچھا/تخلیقی سوچ پاتے ہیں، کچھ ایجاد نہیں کر سکتے اور کوئی مسئلہ حل نہیں کر سکتے جبکہ مسئلہ فیثا غورث پڑھ کر اور حل کر کے آرہے ہو!
اس کے بعد ذیادہ خطرناک بات کھی جارہی ہے، کیوں کہ آپ حقیقتا” انسان ہیں اور پھر بھی علم حاصل نہیں کررہے تو اس کا مطلب یہ لیا جارہا ہے کہ آپ اللہ تعلی کی آیات کی تکذیب کررہے ہیں یعنی ان کو جھٹلا رہے ہیں۔ اور اس صورت میں آپ کو ظالم کہا جارہا ہے، یعنی وہ ظالم جس نے اپنے آپ پر ہی ظلم کیا ہو۔
اللہ تعلی آخر میں فرماتا ہے کہ اللہ ظالم قوم کی ہدایت نہیں کرتا ہے۔
حل توبہ ہے!
یعنی جب مرض پتا چل گیا کہ وقت ضایع کیا ہے اور وقت اور دیگر نعمتوں اور صلاحیتوں کو برباد کردیا ہے۔ علم ویسے نہیں حاصل کیا جیسے حاصل کرنے کا حق تھا اور اپنے ہی اوپر ظلم کرلیا ہے۔
تو چاہیے کہ اب توبہ کرلے یعنی علم حاصل کرے، ہمت نہیں ہارے، چہاردہ معصومین علیہ السلام سے توسّل کرے ترقّی کے سفر کو شروع کرے۔
یاد رکھے کہ چہاردہ معصومین علیہ السلام اس پریشان ذہنی سے بڑی آسانی سے نکال سکتے ہیں مگر یہ کہ اب اسکو دوگنی محنت کرنا ہوگی اور سچّی لگن سے کام کرنا ہوگا پوری ایمانداری کے ساتھ۔
اپنی غلطیوں کا الزام قسمت کو مت دو!
ظاہری طور سے ناکام لڑکے عام طور سے بڑی آسانی سے اپنی قسقت کو قصور وار قرار دیتے ہیں اور اپنی غلطیوں پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں۔
بھائی یہ دیکھو کہ آپ نے اپنے وقت کو کس طرح برباد کیا ہے، جب اپنے وقت کو ایک قیمتی سرمایا سمجھا ہی نہیں اور اس کی بے قدری کرتے رہے یعنی اس کو بے مقصد کاموں میں ضایع کردیا تو اب قسمت کو قصور وار مت قرار دو!
نوٹ: اس مقالے میں مخاطب لڑکے ہیں البتہ لڑکیوں کا بھی یہی حال ہے۔
Views: 77