أعوذُ بِٱللَّهِ مِنَ ٱلشَّيۡطَٰنِ ٱلرَّجِيمِ. بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ.
اَلْحَمْدُ لِلّٰهِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ(1) الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ(2) مٰلِكِ یَوْمِ الدِّیْنِﭤ(3) اِیَّاكَ نَعْبُدُ وَ اِیَّاكَ نَسْتَعِیْنُ(4) اِهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ(5) صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْهِمْ وَ لَا الضَّآلِّیْنَ(7)
ساری تعریف اللہ کے لئے ہے جو عالمین کا پالنے والا ہے(1)۔ وہ عظیم اور دائمی رحمتوں والا ہے(2)۔ روز قیامت کا مالک و مختار ہے(3)۔ پروردگار! ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں اور تجھی سے مدد چاہتے ہیں(4)۔ ہمیں سیدھے راستہ کی ہدایت فرماتا رہ(5)۔ جو ان لوکوں کا راستہ ہے جن پر تو نے نعمتیں نازل کی ہیں ان کا راستہ نہیں جن پر غضب نازل ہوا ہے یا جو بہکے ہوئے ہیں۔
وَّ لِیَعْلَمَ الَّذِیْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ اَنَّهُ الْحَقُّ مِنْ رَّبِّكَ فَیُؤْمِنُوْا بِهٖ فَتُخْبِتَ لَهٗ قُلُوْبُهُمْؕ-وَ اِنَّ اللّٰهَ لَهَادِ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ(54، الحج)
اور اس لئے بھی کہ صاحبان علم کو معلوم ہو جائے کہ یہ محی پروردگار کی طرف سے برحق ہے اور اس طرح وہ ایمان لے آئیں اور پھر ان کے دل اس کی بارگاہ میں عاجزی کا اظہار کریں اور یقینا اللہ ایمان لانے والوں کو سیدھے راستے کی طرف ہدایت کرنے والا ہے۔
كَیْفَ یَهْدِی اللّٰهُ قَوْمًا كَفَرُوْا بَعْدَ اِیْمَانِهِمْ وَ شَهِدُوْۤا اَنَّ الرَّسُوْلَ حَقٌّ وَّ جَآءَهُمُ الْبَیِّنٰتُؕ- وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الظّٰلِمِیْنَ(86، آل عمرآن)
اللہ اس قوم کو کس طرح ہدایت دے گا جو ایمان کے بعد کافر ہوگئی اور وہ خود گواہ بھی ہے کہ رسول برحق ہے اور ان کے پاس کھلی نشانیاں بھی آچکی ہیں، بیشک اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔
وَ اِذَا قِیْلَ لَهُمْ تَعَالَوْا یَسْتَغْفِرْ لَكُمْ رَسُوْلُ اللّٰهِ لَوَّوْا رُءُوْسَهُمْ وَ رَاَیْتَهُمْ یَصُدُّوْنَ وَ هُمْ مُّسْتَكْبِرُوْنَ(5) سَوَآءٌ عَلَیْهِمْ اَسْتَغْفَرْتَ لَهُمْ اَمْ لَمْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْؕ-لَنْ یَّغْفِرَ اللّٰهُ لَهُمْؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ(6، المنافقون)
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آو رسول اللہ تمہارے حق میں استغفار کریں گے تو سر پھرا لیتے ہیں اور تم دیکھو گے کہ استکبار کی بنا پر منہ بھی موڑ لیتے ہیں(5)۔ ان کے لیئے سب برابر ہے چاہے آپ استغفار کریں یا نہ کریں خدا انہیں بخشنے والا نہیں ہے، بیشک اللہ فاسق قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تُبْطِلُوْا صَدَقٰتِكُمْ بِالْمَنِّ وَ الْاَذٰىۙ-كَالَّذِیْ یُنْفِقُ مَالَهٗ رِئَآءَ النَّاسِ وَ لَا یُؤْمِنُ بِاللّٰهِ وَ الْیَوْمِ الْاٰخِرِؕ-فَمَثَلُهٗ كَمَثَلِ صَفْوَانٍ عَلَیْهِ تُرَابٌ فَاَصَابَهٗ وَابِلٌ فَتَرَكَهٗ صَلْدًاؕ-لَا یَقْدِرُوْنَ عَلٰى شَیْءٍ مِّمَّا كَسَبُوْاؕ-وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْكٰفِرِیْنَ(264، البقرۃ)
ایمان والو اپنے صدقات کو منت گزاری اور اذیت سے برباد نہ کرو اس شخص کی طرح جو اپنے مال کو دنیا دکھاوے کے لیئے خرچ کرتا ہے اور اس کا ایمان نہ خدا پر ہے اور نہ آخرت پر اس کی مثال اس صاف چٹان کی ہے جس پر گرد جم گئی ہو کہ تیز بارش کے آتے ہی بالکل صف ہوجائے، یہ لوگ اپنی کمائی پر بھی اختیار نہیں رکھتے، بیشک اللہ کافر قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔
یٰۤاَیُّهَا الرَّسُوْلُ بَلِّغْ مَاۤ اُنْزِلَ اِلَیْكَ مِنْ رَّبِّكَؕ-وَ اِنْ لَّمْ تَفْعَلْ فَمَا بَلَّغْتَ رِسَالَتَهٗؕ-وَ اللّٰهُ یَعْصِمُكَ مِنَ النَّاسِؕ-اِنَّ اللّٰهَ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْكٰفِرِیْنَ(67، المائدۃ)
اے پیغمبر آپ اس حکم کو پہنچادیں جو آپ کے پروردگار کی طرف سے نازل کیا گیا ہے اور اگر آپ نے یہ نہ کیا تو گویا آپ نے کار رسالت انجام نہیں دیا، اور خدا آپ کو لوگوں کے شر سے محفوظ رکھے گا کہ اللہ کافروں کی ہدایت نہیں کرتا ہے۔
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا شَهَادَةُ بَیْنِكُمْ اِذَا حَضَرَ اَحَدَكُمُ الْمَوْتُ حِیْنَ الْوَصِیَّةِ اثْنٰنِ ذَوَا عَدْلٍ مِّنْكُمْ اَوْ اٰخَرٰنِ مِنْ غَیْرِكُمْ اِنْ اَنْتُمْ ضَرَبْتُمْ فِی الْاَرْضِ فَاَصَابَتْكُمْ مُّصِیْبَةُ الْمَوْتِؕ-تَحْبِسُوْنَهُمَا مِنْۢ بَعْدِ الصَّلٰوةِ فَیُقْسِمٰنِ بِاللّٰهِ اِنِ ارْتَبْتُمْ لَا نَشْتَرِیْ بِهٖ ثَمَنًا وَّ لَوْ كَانَ ذَا قُرْبٰىۙ-وَ لَا نَكْتُمُ شَهَادَةَۙ-اللّٰهِ اِنَّاۤ اِذًا لَّمِنَ الْاٰثِمِیْنَ(106) فَاِنْ عُثِرَ عَلٰۤى اَنَّهُمَا اسْتَحَقَّاۤ اِثْمًا فَاٰخَرٰنِ یَقُوْمٰنِ مَقَامَهُمَا مِنَ الَّذِیْنَ اسْتَحَقَّ عَلَیْهِمُ الْاَوْلَیٰنِ فَیُقْسِمٰنِ بِاللّٰهِ لَشَهَادَتُنَاۤ اَحَقُّ مِنْ شَهَادَتِهِمَا وَ مَا اعْتَدَیْنَاۤ ﳲ اِنَّاۤ اِذًا لَّمِنَ الظّٰلِمِیْنَ(107) ذٰلِكَ اَدْنٰۤى اَنْ یَّاْتُوْا بِالشَّهَادَةِ عَلٰى وَجْهِهَاۤ اَوْ یَخَافُوْۤا اَنْ تُرَدَّ اَیْمَانٌۢ بَعْدَ اَیْمَانِهِمْؕ-وَ اتَّقُوا اللّٰهَ وَ اسْمَعُوْاؕ-وَ اللّٰهُ لَا یَهْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ(108، المائدۃ)
ایمان والو جب تم میں سے کسی کی موت سامنے آجائے تو گواہی کا خیال رکھنا کہ وصیت کے وقت دو عادل گواہ تم میں سے ہوں یا پھر تمہارے غیر میں سے ہوں اگر تم سفر کی حالت میں ہو اور وہیں موت کی مصیبت نازل ہوجائے ان دونوں کو نماز کے بعد روک رکھو، پھر اگر تمہیں شک ہو تو یہ خدا کی قسم کھائیں کہ ہم اس گواہی سے کسی طرح کا فائدہ نہیں چاہتے ہیں چاہے قرابتدار ہی کا معاملہ کیوں نہ ہو اور نہ خدائی شہادت کو چھپاتے ہیں کہ اس طرح ہم یقینا گناہگاروں میں شمار ہو جائیں گے(106)۔ پھر اگر معلوم ہو جائے کہ وہ دونوں گناہ کے حقدار ہوگئے ہیں تو ان کی جگہ دو دوسرے آدمی کھڑے ہوں گے ان افراد میں سے جو میت سے قریب تر ہیں اور وہ قسم کھائیں گے کہ ہماری شہادت ان کی شہادت سے زیادہ صحیح ہے اور ہم نے کسی طرح کی زیادتی نہیں کی ہے کہ اس طرح ظالمیں میں شمار ہوجائیں گے (107)۔ یہ بہترین طریقہ ہے کہ شہادت کو صحیح طریقہ سے پیش کریں یا اس بات سے ڈریں کہ کہیں ہماری گواہی دوسروں کی گواہی کے بعد رد نہ کردی جائے اور اللہ سے ڈرتے رہو اور اس کی سنو کہ وہ فاسق قوم کی ہدایت نہیں کرتا ہے۔
Views: 79