اللہ تعالی نے مومنین کو اپنے خاندان کا نگران بنایا ہے اور ان کو ایک اہم ذمہ داری دے ہے کہ وہ اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو جھنم کی آگ سے بچائیں، لہذا سورۃ التحریم میں فرماتا ہے کہ (6) :
يَـٰٓأَيُّہَا ٱلَّذِينَ ءَامَنُواْ قُوٓاْ أَنفُسَكُمۡ وَأَهۡلِيكُمۡ نَارً۬ا
یعنی لازم ہے کہ انسان خود وہ علم حاصل کرے جو اس کو آخرت میں جھنم سے بچا سکے اور اس پر عمل کرے اور اسی طرح اس علم کے ذریعے سے اپنے اہل و عیال کی تربیت کرے تاکہ وہ بھی جھنم سے بچ جائیں۔ آیت نے یہ بھی بتا دیا کہ یہ ذمہ داری مومنین کی ہے لہذا اس کو کسی دوسرے کے حوالے کرنا خطرناک ہے کیوں کہ اگر اس نے اس ذمہ داری کو کماحقاہو ادا نہیں کیا تو آپ کی آخرت تباہ ہو جائے گی۔
ہم اپنے معاشرے پر نگاہ ڈالیں اور اپنی حالت پر غور کریں تو معلوم ہوگا کہ ہم اپنی تربیت کا کوئی انتظام نہیں کرتے اور اپنے بچوں کو ایسے تعالیمی نظام میں ڈال دیتے ہیں جو ان کو ان کی ذندگی کے شروع کے 20 سالوں تک اس الہی حدف تک تو نہیں پہنچنے دیتے۔ دوسرا نقصان یہ ہے کہ وہ ہمارے ان بچوں کو پچھلے سالوں کے پیپرز اور رٹے لگوا لگوا کر اتنا محتاج بنا دیتے ہیں کہ وہ بالکل ہی ناکارہ ہوجاتے ہیں۔ اور 20 سال بعد جب یہ بات پتا چلتی ہے تو دیر ہوچکی ہوتی ہے۔ بچے پریشان ذہنی کا شکار ہوجاتے ہیں اور پھر اس پریشان ذہنی سے نجات حاصل کرنے کے لیئے یا تو کسی نشے کا سہارا لیتے ہیں یا مجرم بن جاتے ہیں۔ تھوڑے سے بچے صحیح بھی ہوجاتے ہیں۔
سنہرا مستقبل
دور حاضر طلباء کے لئے ایک دلچسپ وقت ہے۔ بہت کچھ سیکھنے کے لئے ہے، اتنے سارے حقائق اور استعمالات اور فلسفے اور مضامین، اور خصوصاً ان کا جائزہ لینے کے لئے مواقع۔ اور اس نسل میں، والدین کے لئے دستیاب تعلیمی اختیارات کا دائرہ تاریخ کے کسی بھی وقت سے زیادہ وسیع ہوگیا ہے۔ ہمارے بچے ایک روشن، چمکدار مستقبل کا لطف اٹھائیں گے انشاء اللہ، جس میں ان کے لئے حیرت انگیز کام کرنے کے مواقع اور خدمات انجام دینے کے مواقع پیدا ہوں گے۔
لیکن ہم والدین کے لئے بھی ذمہ داریاں بڑھگئی ہیں۔ ہماری ذمہ داری ہے کہ دیکھیں کہ ہمارے بچوں کی تربیت کون کر رہا ہے، اور ہمیں یہ بھی پتہ ہو کہ ان کو کیا سکھایا جا رہا ہے۔ ہم اس کے لئے ذمہ دار ہیں کہ ہمارے بچوں کو کون کون سی عقائد اور فلسفے اور دنیا کے نظریات پیش کیئے جا رہے ہیں۔
ان ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیئے یا تو ایسا اسکول تلاش کرین جو مناسب ہو اور اگر اسکول یہ ذمہ داریاں پوری نہیں کرسکتا ہو تو اس صورت میں خود ہی اس تعالیم و تربیت کی ذمیہ داری کا بوجھ اٹھائیں اور اسی کا نام "ہوم اسکولنگ” ہے۔ اور یاد رکھیں کہ آخرت میں آپ سے آپ کے اہل و عیال کا سوال ہوگا۔
پاکستان میں ہوم اسکولنگ
الحمد للہ پاکستان میں ہوم اسکولنگ کا رجحان بڑھ رہا ہے، اور ناصرف لوگ اس کے بارے میں بات کررہے ہیں بالکہ اب ایک اچھی خاصی تعداد میں طلباء کیمبرج کررہے ہیں۔ اس کہ علاوہ پاکستان میں آئی بی سی سی نے آن لائن ہوم اسکولنگ کو تسلیم کرلیا جو کہ بہت خوش آئند پات ہے۔
البتہ یہ بات بھی مسلم ہے کہ ذیادہ تر لوگ غلام ذہنیت کا شکار ہیں اور ان کے خیال میں بچہ جب تک اسکول نہیں جائے گا جاہل رہے گا۔
Views: 62