Skip to content

کامیابی اور کامیاب انسان

کامیابی کا مطلب ہے اپنے مطلوبہ اہداف کو حاصل کرنا۔ ہر انسان کامیاب بننا چاہتا ہے لیکن ہر فرد کی کامیابی کا اپنا معیار ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر ایک طالب علم اس وقت خود کو کامیاب سمجھتا ہے جب وہ کلاس میں پوزیشن حاصل کرتا ہے، ایک تاجر اس وقت کامیاب کہلاتا ہے جب اس کا کاروبار عروج پر ہوتا ہے, ایک فوج کو اس وقت کامیاب فوج تصور کیا جاتا ہے جب وہ اپنے مخالف پر حاوی ہو کر اسے شکست دیتی ہے۔وغیرہ۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا پروردگار کی نگاہ میں بھی کامیابی کا کوئی معیار ہے؟ آیا اس نے اپنے بندوں کے لیے کسی حدف یا مقام کا تعین کیا ہے؟
تو یہاں ہمیں قرآن رہنمائی کرتا ہوا نظر آتا ہے، ارشاد ہوتا ہے:

یُدۡخِلۡہُ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا ؕ وَ ذٰلِکَ الۡفَوۡزُ الۡعَظِیۡمُ
اللہ اسے ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہوں گی جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے اور یہی تو بڑی کامیابی ہے (‎النساء‎ آیت 13)

اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ خالق انسان کے نزدیک کامیابی یہ ہے کہ انسان وقتی اور فانی دنیا اور اس کے فائدے کہ بجائے ابدی زندگی اور آسائشوں کو حاصل کرے.
یہ دنیا اپنی خوبصورتی، رنگینیوں، آسائشوں، وسعتوں اور روشنیوں سے نگاہوں کو جاذب کردیتی ہے حالانکہ اس کے خالق کی نظر میں یہ ایک کھیل تماشے کے سوا کچھ نہیں ( وَ مَا الۡحَیٰوۃُ الدُّنۡیَاۤ اِلَّا لَعِبٌ وَّ لَہۡوٌ ) تو پھر نا جانے وہ دنیا جس کی خدا تعریف کرہا ہے اور انسانوں کو اس کی جانب رغبت دلا رہا ہے تو وہ کس قدر حسین، پر کشش اور منزلت والی ہوگی (وَ لَلدَّارُ الۡاٰخِرَۃُ خَیۡرٌ ).
یہاں تک تو ہم سمجھ گۓ ہیں کہ اصل ہدف اور کامیابی اللہ کے نزدیک کیا ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ ہم کس طرح سے جنت حاصل کریں؟
تو قرآن ہماری رہنمائ کرتا ہوا نظر آتا ہے:

وَ بَشِّرِ الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ اَنَّ لَہُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ
اور ان لوگوں کو خوشخبری سنا دیجئے جو ایمان لائے اور جنہوں نے نیک اعمال انجام دیے کہ ان کے لیے(بہشت کے) باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی (‎البقرة آیت 25)

لِلَّذِیۡنَ اتَّقَوۡا عِنۡدَ رَبِّہِمۡ جَنّٰتٌ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا
جو لوگ تقویٰ اختیار کرتے ہیں ان کے لیے ان کے رب کے پاس باغات ہیں جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں ان میں وہ ہمیشہ رہیں گے ‎آل عمران‎ آیت 15

فَالَّذِیۡنَ ہَاجَرُوۡا وَ اُخۡرِجُوۡا مِنۡ دِیَارِہِمۡ وَ اُوۡذُوۡا فِیۡ سَبِیۡلِیۡ وَ قٰتَلُوۡا وَ قُتِلُوۡا لَاُکَفِّرَنَّ عَنۡہُمۡ سَیِّاٰتِہِمۡ وَ لَاُدۡخِلَنَّہُمۡ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ
 پس جنہوں نے ہجرت کی اور جو اپنے گھروں سے نکالے گئے اور میری راہ میں ستائے گئے نیز جو لڑے اور مارے گئے ان سب کے گناہ ضروربالضرور دور کروں گا اور انہیں ایسے باغات میں ضرور بالضرور داخل کروں گا جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہوں گی آل عمران‎ آیت 195

وَ مَنۡ یُّطِعِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ یُدۡخِلۡہُ جَنّٰتٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ خٰلِدِیۡنَ فِیۡہَا
اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرے گا اللہ اسے ایسے باغوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہوں گی جن میں وہ ہمیشہ رہیں گے  ‎النساء‎ آیت 13

درج بالا آیات کا خلاصہ ان دو لفظوں میں یوں کیا جاسکتا ہے، "ایمان اور عمل”. یعنی آیات قرآنی کی روشنی میں ان دو عناصر کے ذریعے جنت حاصل کی جاسکتی ہے۔ ایمان اور عمل کے حوالے سے مزید گفتگو درج ذیل ابواب میں کی گئ ہے.

Views: 25

Translate »